اطمینان بھی اندر سے آتا ہے،
اور ضمیر کے کوڑے بھی اندر سے لگتے ہیں۔
خوشی کی کونپل بھی اندر سے پھوٹتی ہے،
اور آنسوؤں کی آبشاریں بھی اندر سے آمڈتی ہیں۔
خوف کا آتش فِشاں بھی اندر سے پھٹتا ہے،
اور سکون کی ندیاں بھی اندر سے بہتی ہیں۔
تو باہر کیا ہے؟؟
باہر کچھ بھی نہیں۔۔!
تمھاری کائنات تمھارے اندر سمٹی ہوئی ہے۔
اسے باہر کہاں ڈھونڈتے پھرتے ہو۔۔؟