پرانا لطیفہ ہے کہیں انگریزی میں پڑھا تھا کہ جج صاحب نے جب مجرم کو تین سال کی سزا سنائی تو اس نے پوچھا ۔ سرکار اگرجان کی امان پاؤں تو ایک سوال پوچھوں ۔ اجازت ملنے پر پوچھا۔ اگر میں ادھر عدالت میں یہ کہوں کہ آپ ایک بہت بڑے چ چول ہیں تو آپ کیا کریں گے؟
جج صاحب نے فرمایا کہ میں تین سال سزا میں تین مہینے توہین عدالت کے بھی شامل کردوں گا۔
مجرم نے دوسرا سوال پوچھا ۔ کہ اگرچہ میں ایسا کہوں تو نہ لیکن میرا خیال دل میں یہی ہو؟
محض خیالات پر قانونی گرفت نہیں ہوسکتی۔جب تک ان کا اظہار نہ کیا جائے۔
مجرم بولا: تو جج صاحب عرض یہ ہے کہ اگرچہ میں یہ کہوں گا نہیں لیکن میری سوچی سمجھی رائے یہی ہے کہ آپ مہا چ چول ہیں۔
تو آجکل خاکسار کے ذہن میں صاحبان اختیار کے بارے میں جس طرح کے خیالات اور الفاظ آرہے ہیں ہم قانون سے زیادہ لاقانونیت کے خوف سے ان کا اظہار نہیں کرسکتے۔ سمجھا کریں مجبوری ہے۔😄😅😛🤪